Thursday, 29 November 2018

Bewafa Ho Jain ( Be unfaithful )


غزل

اِس سے پہلے کہ بےوفا ہو جائیں

کیوں نہ اے دوست ہم جُدا ہو جائیں

تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر

ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں

تو کہ یکتا تھا بےشمار ہوا

ہم بھی ٹوٹیں  تو جا بجا  ہو جائیں

ہم اگر منزلیں نہ بن پائیں

منزلوں تک کا راستہ  ہو جائیں

دیر  سے سوچ میں ہیں پروانے

راکھ ہو جائیں یا ہوا ہو جائیں

عشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا

خاک ہو جائیں ،کیمیا ہو جائیں

اب کے گر  تو ملے تو ہم تجھ سے

ایسے لپٹیں تیری قبا ہو جائیں

بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ

کیا کریں لوگ جب خُدا ہو جائیں



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے