Saturday 17 November 2018

Mera Dukh ( My Pain )


غزل

چاہو تو میرا دُکھ ،میرا آذار نہ سمجھو

لیکن میرے خوابوں کو گناہگار نہ سمجھو

آساں نہیں انصاف کی زنجیر ہلانا

دُنیا کو جہانگیر کادربار نہ سمجھو

آنگن کے سکوں کی کوئی قیمت نہیں ہوتی

کہتے ہیں جسے گھر اُسے بازار نہ سمجھو

اُجڑے ہوئےطاقوں پہ جمی گرد کی تہ میں

رُوپوش ہیں کس قسم کےاسرار نہ سمجھو

احساس کے سو زخم بچا سکتے ہو اَخترؔ

اظہارِ مُرّوت کو اگر پیار نہ سمجھو



No comments:

Post a Comment

Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...