Saturday, 3 November 2018

Barish Nahi Hovi (No Rain )


غزل

سرسبز اپنی کوئی خواہش نہیں ہوئی

وہ ہے زمینِ دل جہاں بارش نہیں ہوئی

روئے ہوئے بھی اُس کو کئی سال ہو گئے

آنکھوں میں آنسوؤں کی نمائش نہیں ہوئی

دیوار و دَر ہیں پاس، مگر اِس کے باوجود

اپنے ہی گھر میں اپنی رہائش نہیں ہوئی

بابِ سُخن اب وہی مشہور ہو گئے

وہ جن کے ذہن سے کوئی کاوش نہیں ہوئی

رکھتے ہو اُنگلیاں، تو پھر گِن کو بتاؤ تم

کس لمحے میرے واسطے ساز ش نہیں ہوئی

اقبال ساجد


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے