غزل
راتوں کے مُسافر ہواندھیروں میں رہو گے
جگنو کی طرح دِن میں ،جلو گے نہ بجھو گے
سب لوگ یہ کہتے ہیں کہ تم لوٹ گئے ہو
تم ساتھ تھے،تم ساتھ ہو،تم ساتھ رہو گے
کیا اَن کہی غزلوں کی کتابیں ہیں وہ آنکھیں
جب پڑھ نہیں سکتے ہو تو کیا خاک لکھو گے
خوشبو کی حویلی ہے عجب دِل کی زمیں پر
وعدہ کرو اِک روز میرے ساتھ چلو گے
دِلّی ہو کہ لاہورکوئی فرق نہیں ہے
سچ بول کےہر شہر میں ایسے ہی رہو گے
بشیر بدرؔ
No comments:
Post a Comment