Wednesday, 15 April 2020

Chahton ka sisilla ( Love Relation series )


غزل

ختم اپنی چاہتوں کا سلسلہ کیسے ہوا
تُو تو مجھ میں جذب تھا  مجھ سے جُدا کیسے ہوا

وہ تیرے اور میرے درمیاں اِک بات تھی
آؤ سوچیں ذرا شہر اِس سے آشنا کیسے ہوا

چُبھ گئیں سینے میں ٹوٹی خواہشوں کی کرچیاں
کیا لکھوں دِل ٹوٹنے کا حادثہ  کیسے ہوا

جو رگِ جاں تھا کبھی ملتا ہے اب رُخ پھیر کر
سوچتا ہوں اِس قدر وہ بے وفا کیسے ہوا 



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے