Friday, 10 April 2020

Suna hai log use aankh bhar ( See with their heart eyes )

غزل

سنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
تو اُس کے شہر میں کچھ دِن ٹھہر  کے دیکھتے ہیں

سُنا ہے ربط ہے اُس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں

سُنا ہے اُس کو بھی ہے شعر وشاعری سے شغف
تو ہم بھی معجزے اپنے ہنر   کے دیکھتے ہیں

سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑ تے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں

سُنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اُس کی
سو ہم بھی اُس کی گلی سے گزر  کے دیکھتے ہیں

سُنا ہے رات اُسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بام ِ فلک سےاُتر کے دیکھتے ہیں

سُنا ہے دِن کو اُسے تتلیاں ستاتی ہیں
سُنا ہے رات کو جگنو  ٹھہر کے دیکھتے ہیں

اب اُس کے شہر  میں ٹھہریں کہ کوچ کر جائیں
فرؔاز آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں 



No comments:

Post a Comment

Muhabat say kinara (Abandoned by love)

غزل تو سمجھتا ہے تیرا ہجر گوارا کر کے بیٹھ جائیں گے محبت سے کنارہ کر کے خودکشی کرنے نہیں دی تیری آنکھوں نے مجھے لوٹ آیا ہوں میں دریا...