غزل
کبھی مشکلوں کا
تھا سامنا، کبھی راحتوں میں گزر گئے
وہ جو دن تھے
میرے شباب کے، تیری چاہتوں میں گزر گئے
تیری جستجو میں
رواں دواں، کبھی سنگ تھے کبھی کہکشاں
وہ دن بھی کتنے
حسین تھے، جو مسافتوں میں گزر گئے
میرے ہمدم کی نوازشیں ، یہ نوازشیں تھیں کہ سازشیں
وہ جو روز و شب
تھے وصال کی، وہ شکا یتوں میں گزر گئے
کبھی راز داں نے
ستم کیا،کبھی میں رقیب سے مل گیا
وہ جو لمحے تھے
میرے پیار کے، وہ رقا بتوں میں گزر گئے
کبھی دِل گیا
کبھی جاں گئی، کبھی روح بدن سے نکل گئی
وہ جو لمحے تھے
اظہار کے، وہ شکا یتوں میں گزر گئے
وزیر
گو ہایوی
No comments:
Post a Comment