Monday, 27 April 2020

Jurm hai kia muhabbat karna ( Love is a crime )

غزل

یاد آوں تو بس  اتنی سی عنایت کرنا
اپنے بدلے ہوئےلہجے کی وضاحت کرنا

تم تو چاہت کو شاہکار ہوا کرتے تھے
کس سے سیکھا ہے اُلفت میں ملاوٹ کرنا

ہم سزاوں کے حقدار بنے ہیں کب سے
تم ہی کہہ دو کہ جُرم ہے کیا محبت کرنا؟

تیری فرقت میں یہ آنکھیں ابھی تک نم ہیں
کبھی آنا میری آنکھوں کی زیارت کرنا


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے