Monday, 6 April 2020

Mujh se milte hain ( When he meet me )


غزل

مجھ سے ملتے ہیں تو ملتے ہیں چُرا کر آنکھیں
پھر وہ کس کے لئے رکھتے ہیں سجا کر آنکھیں

میں انہیں دیکھتا رہتا ہوں جہاں تک دیکھوں
ایک وہ ہیں جو دیکھیں نا کبھی اُٹھا کر آنکھیں

اِس جگہ آج   بھی بیٹھا ہوں  اکیلا یارو!
جس جگہ چھوڑ گئے تھے وہ ملا کر آنکھیں

مجھ سے نظریں وہ اکثر  چُرا  لیتے ہیں فرازؔ
میں نے کاغذ پہ بھی دیکھی ہیں بنا کر آنکھیں



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے