غزل
مجھے خبر نہیں
کتنے خسارے رکھے گئے
مرے نصیب میں سب
غم تمھارے رکھے گئے
ہمارے ساتھ محبت
میں اتنا ظلم ہوا
ہماری آنکھ میں
جلتے انگارے رکھے گئے
میں کہہ چُکا
تھا مجھے تیرنا نہیں آتا
بہت ہی دور تبھی
کنارے رکھے گئے
کسی سے خاص تعلق
تو پھر بنا ہی نہیں
تمہارے بعد تو
وقتی گذارے رکھے گئے
ہما رے گھر کے چراغوں سے روشنی لے کر
کسی کی مانگ میں اُجلے ستارے رکھے گئے
کسی کی آنکھ ترستی
رہی اُجالوں کو
کسی کی آنکھ میں
سارے نظارے رکھے گئے
ہم جیسے لوگ محبت کا آسرا تھے مگر
ہمارے واسطے جُھوٹے، سہارے رکھے گئے
اقراء عافیہ
No comments:
Post a Comment