Sunday, 26 April 2020

Milla kay ankh na mehroom ( Eyes be deprived of pride )

غزل

ملا کے آنکھ نہ محرومِ ناز رہنے دے
تجھے قسم جو مجھے پاک باز رہنے دے

میں اپنی جان تو قربان کر چکوں تجھ پر
یہ چشمِ مست ابھی نیم باز رہنے دے

گلے سے تیغ ادا کو جدا نہ کر قاتل
ابھی یہ منظر راز و نیاز رہنے دے

یہ تیرِ ناز ہیں تو شوق سے چلا ئےجا
خیالِ خاطر اہلِ  نیاز رہنے دے

ازل سے حسن تو عاشق نواز ہے لیکن
جو عشق ہے اُسے عاشق نواز  رہنے دے

بجھا نہ آتشِ فرقت کرم کے چھینٹوں سے
دِل جگر کو مجسم گداز رہنے دے

جگر مراد آبادی 


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے