Monday, 6 April 2020

Dukh day kar sawal kartay ho ( You ask with sorrow )


غزل

دُکھ دے کر سوال کرتے ہو۔۔
تم بھی غالب کمال کرتے ہو۔۔

دیکھ کر پوچھ لیا حال میرا،
چلو کچھ تو خیال کرتے ہو

شہرِ دل میں یہ اُداسیاں کیسی
یہ بھی مجھ سے سوال کرتے ہو

مرنا چاہیں تو مرنہیں سکتے
تم بھی جینا محال کرتے ہو

کس کس کی مثال دوں تم کو
ہر ستم بےمثال کرتےہو 



No comments:

Post a Comment

Bayqarar sitara ( Stay Restless)

قطعہ ہجر کا بیقرار ستا رہ ہوں درد کی رات کا سویرا ہوں سوچتا رہتا ہوں میں یہ اکثر روشنی ہوں کہ اندھیرا ہوں عادؔل