Friday, 3 April 2020

Khud ko hi apni zaat ( I'm finding itself )

غزل

خُود کو ہی اپنی ذات میں ڈھونڈنے لگا ہوں میں
میں کون ہوں خُود سے ہی پوچھنے لگا ہوں میں

یوں ہی نہیں ہوتی ۔۔برباد زندگی
پا کر کسی کے پیار کو اب کھونے لگا ہوں میں

ہونے کو تو ہو جاتے ہیں ہر بار ہمارے
اب خود کو ہار کر اُس کا ہونے  لگا ہوں میں

ہنس ہنس کے گزاری تھی میری زندگی حسین تھی
ہنس ہنس کے ہزار بار اب رونے لگا ہوں میں

اب جا چکے ہیں منوّر اپنے دن بہار کے
خزاں کے خوف سے اب ٹوٹنے لگا ہوں میں

منوّر ظریف



No comments:

Post a Comment

Bayqarar sitara ( Stay Restless)

قطعہ ہجر کا بیقرار ستا رہ ہوں درد کی رات کا سویرا ہوں سوچتا رہتا ہوں میں یہ اکثر روشنی ہوں کہ اندھیرا ہوں عادؔل