Thursday, 17 September 2020

Adakari nahi karta ( Does not acting)


غزل

معزز بن کے محفل میں اداکاری نہیں کرتا

میں چہرے پہ کبھی جُھوٹی انا طاری نہیں کرتا


میرا دُشمن میرے دَستور سےواقف نہیں شاید

جسے میں دوست کہہ دوں اُس سے غداری نہیں کرتا


یہاں بہتر ہے اپنی ذات کا ہمدرد ہو جانا

زمانہ غم تو دے سکتا ہے مگر غمخواری نہیں کرتا


مجھے موقع شناسی کا ہنر آیا نہیں اب تک

جہاں مطلب نکلتا ہو سمجھداری    نہیں کرتا  




 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے