Tuesday, 29 September 2020

Muhabat main musafat ( Distance in love )


غزل

محبت میں مُسافت کی نزاکت مار دیتی ہے

یہاں پر اِک ساعت کی حماقت مار دیتی ہے


غلط ہے یہ گماں تیرا کوئی تجھ پہ فدا ہو گا

کسی پہ کون مرتا ہے، ضرورت مار دیتی ہے


میں حق پر ہوںمگر میری گواہی کون دے گا

کہ دُ نیا کی عدالت میں صداقت مار دیتی ہے


سرِ محفل جو بولوں تو دنیا کو کھٹکتا ہوں

رہوں میں چُپ تو اندر کی بغاوت مار دیتی ہے


کسی کی بے نیازی پہ زمانہ جان دیتا ہے

کسی کو چاہے جانے کی یہ حسرت مار دیتی ہے


زمانے سے اُلجھنا بھی   نہیں اچھا مگر دیکھو

یہاں حد سے زیادہ بھی شرافت مار دیتی ہے



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے