غزل
روزو شب یوں نہ
اذیت میں گزارے ہوتے
چین آجاتا ، اگر
کھیل کے ہارے ہوتے
خود سے فُرصت ہی
میسر نہیں آتی ورنہ
ہم کسی اور کے
ہوتے ، تو تمہارے ہوتے
تجھ کو بھی غم
نے اگر تھیک سے برتا ہوتا
تیرے چہرے پہ
خدو خال ہمارے ہوتے
کھل گئی ہم پہ
محبت کی حقیقت، ورنہ
یہ جواَب فائدے
لگتے ہیں، خسارے ہوتے
ایک بھی موج اگر
میری حمایت کرتی!
میں نے اُس پار
کئی لوگ اُتارے ہوتے
لگ گئی اور کہیں
عمر کی پونچی ورنہ
زندگی ہم تیری
دہلیز پہ ہارے ہوتے
خرچ ہو جاتے
اِسی ایک محبت میں
دِل اگر اور بھی
سینے میں ہمارے ہوتے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment