Saturday, 19 September 2020

Zindgi Bhar nahi ( Whole Life not )

غزل

زندگی بھر نہیں  دیکھا  وہ  دوبارہ میں نے

اِک زمانہ جو تیرے ساتھ گذارا میں نے


ڈوبتے وقت مجھے دیکھ کے دریا   رُویا

پر نہ چاہا کسی تنکے کا سہارا میں نے


یہ تیرا حُسن جو لگتا ہے ستارا سب کو

اِس ستارے کو بلندی سے اُتارا میں نے


آج کمرے  میں پڑی میز کی مٹی پہ حمیدؔ

نام لکھ لکھ کے مٹایا ہے تمہارا میں نے


حمید تسلیم


 

No comments:

Post a Comment

Zindgi Ki Kitaab ( Life Book)

زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں  خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...