غزل
انصاف ظالموں کی
حمایت میں جائے گا
یہ حال ہے تو
کون عدالت میں جائے گا
دستار نوچ نوچ
کر احباب لے اُڑے
سر بچ گیا ہے یہ
بھی شرافت میں جائے گا
دوزخ کے انتظام
میں اُلجھا ہے رات دِن
دعوٰی یہ کر رہا
ہے کہ جنّت میں جائے گا
خوش فہمیوں کی
بھیڑ میں تو بھول کیوں گیا
پہلے مرے گا بعد
میں جنّت میں جائے گا
واقف ہے خوب
جھوٹ کے فن سے یہ آدمی
یہ آدمی ضرور
سیا ست میں جائے گا
راحت ؔ اندوری
No comments:
Post a Comment