یہ عشق ایک جُوا
ہے ، بتاؤ کھیلو گے
سمجھ لُو دَاؤ
پہ سب کچھ لگانا پڑتا ہے
ہر آدمی سے
طبعیت تو مل نہیں سکتی
مگر یہ ہاتھ تو پھر بھی ملانا پڑتا ہے
غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں میرا ہمدم ...
No comments:
Post a Comment