Thursday, 25 March 2021

Jab Mujhay jurm e muhabat ( Offenses will be forgiven Love )


غزل

جب  مجھے جُرمِ محبت کی معافی ہو گی

تب مری عمر اِرادوں کے منافی ہو گی


ہم پہ لازم ہے سدا اُن ہو صدائیں دینا

وہ پُکاریں گے تو یہ وعدہ خلافی ہو گی


اُس کے میخانے میں ہم بادہ پرستوں کے لیے

نہ ملا جام تو بس پیاس  ہی کافی ہو گی


ہم نے تیشے سے پہاڑوں کا  بھرم رکھا ہے

ورنہ اُن کے لیے اک آ ہ بھی کافی ہو گی


موت اپنی تو کئی بار مر چُکے ہیں ہم

اب ہمیں موت جو آئی تو اِضافی ہو گی


اپنے نقصان پہ یہ سوچ کے خوش ہوں عابدؔ

میرے نقصان سے اوروں کی تلافی ہو گی


عابدؔ بنوی



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے