غزل
کبھی کبھی وہ
مجھ کواتنی رسائی دیتا ہے
میں اُس کو
سوچتا ہوں وہ دکھائی دیتا ہے
نگاہیں ڈھونڈتی
ہیں ہر طرف اُ س کو مگر
میں آنکھیں بند
کرتا ہوں وہ مجھ کو دکھائی دیتا ہے
یہ عجیب فیصلہ
ہے محبت کے جُرم کا
میں قید چاہتا ہوں وہ مجھ کو رہائی دیتا ہے
وہ شخص خطا وار
نہیں گر تو پھر کیوں
میں نہیں پوچھتا
ہوں وہ مجھ کو صفائی دیتا ہے
No comments:
Post a Comment