Wednesday, 10 March 2021

Sehra tu bond bhi (The desert look thirsty )


غزل


صحرا تو بوندبھی  ترستا دکھائی دے

بادل سمندروں پہ برستا دکھائی دے


اِس شہر غم کو دیکھ کے دل ڈوبنے لگا

اپنے پہ ہی سہی کوئی ہنستا دکھائی دے


گر مَے نہیں تو زہر ہی لاؤ کہ اِس طرح

شاید کوئی نجات کا رستہ   دکھائی دے


اے چشمِ یار تو بھی کچھ دِل کا حال کھول

ہم کو تو یہ دیار نہ بستا دکھائی دے


جنسِ ہنر کا کون خریدار ہے فرازؔ

ہیرا، کہ پتھروں سے سستا دکھائی دے

احمد فرازؔ



 

No comments:

Post a Comment

Zindgi Ki Kitaab ( Life Book)

زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں  خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...