Friday, 5 March 2021

Lakh dori ho ( A million miles away )


غزل


لاکھ دُوری ہو مگر عہد نبھاتے رہنا

جب بھی بارش ہو میرا سوگ مناتے رہنا


تم گئے ہو تو سرِ شام یہ عادت ٹھہری

بس کنارے پہ کھڑے ہاتھ ہلاتے رہنا


جانے اِس دِل کو یہ آداب کہاں سے آئے

اُس کی راہوں میں نگا ہوں کو بچھاتے رہنا


ایک مدّ ت دے یہ معمول ہوا ہے اب تو

آپ ہی روٹھنا اور آپ مناتے رہنا


تم کو معلوم ہے فرحتؔ کہ یہ پاگل پن ہے

دُور جاتے ہوئے لوگوں کو بُلاتے رہنا


فرحت عباس شاہ



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے