نظم
یہ ہم تسلیم
کرتے ہیں
تمہیں فُرصت نہیں ملتی
ہمارے واسطے تم
کو
کوئی ساعت نہیں
ملتی
ہماری سوچ کے
محور
کبھی اِک پل
سوچو تو
تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
اور اِتنا یاد
کرتے ہیں
کہ خود کو بھول
جاتے ہیں
عید آئی مگردِل میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...
No comments:
Post a Comment