نظم
یہ ہم تسلیم
کرتے ہیں
تمہیں فُرصت نہیں ملتی
ہمارے واسطے تم
کو
کوئی ساعت نہیں
ملتی
ہماری سوچ کے
محور
کبھی اِک پل
سوچو تو
تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
اور اِتنا یاد
کرتے ہیں
کہ خود کو بھول
جاتے ہیں
کرب کے لمحے جب شام کے ساۓ ڈھلتے ہیں جب پنچھی لوٹ کے آتے ہیں اک پھانس سی دل میں چبھتی...
No comments:
Post a Comment