Wednesday, 24 March 2021

Lazim nahi kay ( He doesn't think of me )

غزل


لازم نہیں کہ اُس کو میرا خیال ہو

جو میرا حال ہے وہی اُس کا حال ہو


باتیں تو ہوں کچھ تو دِلوں کی خبر  ملے

آپس میں اپنے کچھ تو جواب وسَوال ہو


رہتے ہے آج جس میں جسے دیکھتے ہیں ہم

ممکن ہے یہ گزشتہ کا خواب و خیال ہو


سب شور شہرِ خاک کا ہے قرب ِآب سے

پانی نہ ہو تو شہر کا جینا مُحال ہو


معدوم ہوتی جاتی ہوئی شے ہے یہ جہاں

ہر چیز اِس کی جیسے  فنا کی مثال ہو


کوئی خبر خوشی کی کہیں سے ملے منیرؔ

اِن روزوشب میں ایسا بھی اک دِن کمال ہو


منیرؔ نیازی



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے