Tuesday 18 May 2021

Chura kay lay gaya ( The stolen wine )

غزل

چُرا کے لے گیا جام اور پیاس چھوڑگیا

وہ ایک شخص مجھ کو اُداس چھوڑگیا


جو میرے جسم کی چادر بنا رہا برسوں

نہ جانے کیوں  مجھے بے لباس  چھوڑگیا


وہ ساتھ لے گیا ساری محبتیں اپنی

ذرا سا درد میرے دِل کے پاس چھوڑگیا


سُجھائی دیتا نہیں دُور تک کوئی منظر

وہ ایک دُھند میرے آس پاس چھوڑگیا


غزل سجاؤں  قتیلؔ اب اُسی کی باتوں سے

وہ مجھ میں اپنے سُخن کی مٹھاس  چھوڑگیا


قتیل ؔ شفائی


 

No comments:

Post a Comment

Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...