Wednesday, 26 May 2021

Sakoon dard ko gham ko ( Makes grief a medicine )

غزل

سکون درد کو، غم کو دوا بناتی ہے

یہ شاعری ہے، عجب معجزے دکھاتی ہے


کسی کے پاؤں کی آہٹ، کسی کی سرگوشی

ہوائے ہجر ، صدائیں بہت سُناتی ہے


بدلنے لگتی ہے ہر گام پر سراب کی صورت

ہوائے دشت، بہت صبر آزماتی ہے


اُسی سے شکوہ بھی رہتا ہے تلخ گوئی کا

کہ جس سے اپنی طبعیت قرار پاتی ہے


تمہاری مجھ سے ملاقات بھی اچانک تھی

تمہارا مل کے بچھڑنا بھی حادثاتی ہے


کہیں یہ کوئی نئی سازش ِہوا تو نہیں

کہ کچھ چراغ بچاتی ہے ، کچھ بُجھاتی ہے


اعتبار ساجدؔ




 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے