احساس محبت کا
میری ذات پہ رکھ دو
تم ایسا کرو ہاتھ میرے ہاتھ پہ رکھ دو
معلام ہے دھڑکن
کا تقاضا بھی ہے لیکن
یہ بات کسی خاص
ملاقات پہ رکھ دو
یوں پیار سے
ملنا بھی مناسب نہیں لگتا
یہ خواب کا قصّہ
ہےاِسے رات پہ رکھ دو
اظہار ضروری ہے
تو پھر کہہ دو زباں سے
یہ دِل کی کہانی
ہے روایات پہ رکھ دو
یہ پیار کی
خوشبو میں نیا رنگ بھرے گا
اِک پھول اُٹھا
کر میرے جذبات پہ رکھ دو
No comments:
Post a Comment