Friday, 21 May 2021

Kuch tu hawa bhi sard dhi ( Some of the air was cold )

غزل

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی

دِل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی


بات وہ آدھی رات کی، رات وہ پورے چاند کی

چاند بھی عین چیت کا اُس پہ تیرا جمال بھی


سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو ایسے دیکھتا

اِک دفعہ تو رُک گئےگردشِ ماہ و سال بھی


اُس کو نہ پا سکے  تھے جب دِل کا عجب حال تھا

اب جو پلٹ کے دیکھیے،بات تھی کچھ مُحال بھی


میری طلب تھا ایک شخص،وہ جو ملا نہیں تو پھر

ہاتھ دُعا سے یوں گرا، بھول گیا سوال بھی


اُس کی ہی بازوں  میں اور اُس کو سوچتے رہے

جسم کی خواہشوں پہ تھے رُوح کے اور جال بھی


پروین شاکر



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے