Monday, 6 November 2017

Chaak DiIl Bhi kabhi

چَاک دل بھی کبھی سلتے ہوں گے
لوگ بچھڑے ہوئے ملتے ہوں گے

رُوزو شب کے اِنہی ویرانوں میں
خواب کے پھُول تو کِھلتے ہوں گے

نَاز پروردہ تبسّم سے کہیں
سِلسلے درد کے مِلتے ہوں گے

صُبح زَنداں میں بھی ہوتی ہو گی
پُھول مَقتل میں بھی کھلتے ہوں گے

اجنبی شہر کی گلیوں میں ادؔا
دل کہاں لوگ ہی ملتے ہوں گے 











No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے