Thursday, 2 November 2017

Karb kay Lamhay


کرب کے لمحے

جب شام کے ساۓ ڈھلتے ہیں

جب پنچھی لوٹ کے آتے ہیں

اک پھانس سی دل میں چبھتی ہے

اک شُور سا دِل میں اُٹھتا ہے

میرے کمرے کی دیواروں پہ

وحشتیں رقص کرتی ہیں

مایوسیاں اور ویرانیاں

میرا منہ چڑاتی ہیں

ایسے میں دُھندلا پیکر

میری سسکیوں کو جنم دیتا ہے

رات کی بھیانک تارِیکیوں میں

نِیند کا جنگل پھیلا ہے

مگر میں نیند کہاں سے لاؤں

میری نیند یں تو لے گیا وہ

جس نے یہ رَت جاگے دیٔے

کَرب کے لمحے دیٔے

اُسے نہ بھُول پایا میں

اُسے نہ میں بھلاؤں گا

ایس تجمل عادؔل

http://stajamuladil.blogspot.com/







No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے