کرب کے لمحے
جب شام کے ساۓ ڈھلتے ہیں
جب پنچھی لوٹ کے آتے ہیں
اک پھانس سی دل میں چبھتی ہے
اک شُور سا دِل میں اُٹھتا ہے
میرے کمرے کی دیواروں پہ
وحشتیں رقص کرتی ہیں
مایوسیاں اور ویرانیاں
میرا منہ چڑاتی ہیں
ایسے میں دُھندلا پیکر
میری سسکیوں کو جنم دیتا ہے
رات کی بھیانک تارِیکیوں میں
نِیند کا جنگل پھیلا ہے
مگر میں نیند کہاں سے لاؤں
میری نیند یں تو لے گیا وہ
جس نے یہ رَت جاگے دیٔے
کَرب کے لمحے دیٔے
اُسے نہ بھُول پایا میں
اُسے نہ میں بھلاؤں گا
ایس تجمل عادؔل
http://stajamuladil.blogspot.com/
No comments:
Post a Comment