Saturday, 4 November 2017

Tasveer Yaar ki


غزل

چوری کہیں کھلے نہ نسیمِ بہارکی
خُوشبو اُڑا کے لائی ہے گیسٔوۓِ یار کی


اللہ رکھے سلا مت اُس کا غرورِ حُسن
آنکھوں کو جِس نے دی ہے سزا نتظار کی

گلشن میں دیکھ کر میرے مَست شباب کو
شرمائی جا رہی ہے جوانی  بہار کی


اے حؔشردیکھنا تو یہ ہے چودھویں کا چاند
یا آسماں کے ہاتھ میں تصویر یار کی


آغا حؔشرکاشمیری













No comments:

Post a Comment

Zindgi Ki Kitaab ( Life Book)

زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں  خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...