Tuesday, 7 November 2017

Teray Gham ko


غزل

تیرے غم کو جاں کی تلاش تھی تیرے جاں نثار چلے گئے
تیری راہ میں کرتے تھے سرطلب، سرِ رہگزار چلے گئے

تیری کج ادائی سے ہار کے شبِ انتظار چلی گئی
میرے ضبطِ حال سے روٹھ کر میرے غم گسار چلے گئے

نہ سوالِ وصل، نہ عرضِ غم،نہ حکایتیں، نہ شکایتیں
تیرے عہد میں* دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے

یہ ہمیں*تھے جن کے لباس پر سرِ راہ سیاہی لکھی گئی
یہی داغ تھے جو سجا کے ہم سرِ بزم یار چلے گئے

نہ رہا جنونِ رخِ وفا، یہ رسن یہ دار کرو گے کیا
جنہیں*جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہ گار چلے گئے



https://www.youtube.com/watch?v=J0PgcLeh2g0










No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے