غزل
تیرے غم کو جاں کی
تلاش تھی تیرے جاں نثار چلے گئے
تیری راہ میں کرتے تھے سرطلب، سرِ رہگزار چلے گئے
تیری کج ادائی سے ہار کے شبِ انتظار چلی گئی
میرے ضبطِ حال سے روٹھ کر میرے غم گسار چلے گئے
نہ سوالِ وصل، نہ عرضِ غم،نہ حکایتیں، نہ شکایتیں
تیرے عہد میں* دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے
یہ ہمیں*تھے جن کے لباس پر سرِ راہ سیاہی لکھی گئی
یہی داغ تھے جو سجا کے ہم سرِ بزم یار چلے گئے
نہ رہا جنونِ رخِ وفا، یہ رسن یہ دار کرو گے کیا
جنہیں*جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہ گار چلے گئے
https://www.youtube.com/watch?v=J0PgcLeh2g0
No comments:
Post a Comment