غزل
تم ایساکرنا کوئی جگنوکوئی ستارہ سنبھال رکھنا!
میرے اندھیروں کی فکر چھوڑو،بس اپنے گھر کا خیال
رکھنا
اُجاڑ مو سم میں ریت دھرتی پہ فصل بوئی تھی چاندنی
کی
اَب اُس میں اُگنے لگے اندھیرے تو کیسا جی میں ملال
رکھنا
دیارِ الفت میں اجنبی کو سفر ہے در پیش ظلمتوں کا
کہیں وہ رستے میں کھو نہ جائے،ذرا درئچہ اُجال
رکھنا
بچھڑنے والے نے وقتِ رخصت کچھ اِس ادا سےپلٹ کے
دیکھا
کہ جیسے وہ کہہ رہا ہو،تم اپنے گھر کا خیال رکھنا
اعزاز احمد آذؔر
No comments:
Post a Comment