Tuesday, 21 November 2017

Kheyaal Rakhna


غزل

تم ایساکرنا کوئی جگنوکوئی ستارہ سنبھال رکھنا!

میرے اندھیروں کی فکر چھوڑو،بس اپنے گھر کا خیال رکھنا

اُجاڑ مو سم میں ریت دھرتی پہ فصل بوئی تھی چاندنی کی

اَب اُس میں اُگنے لگے اندھیرے تو کیسا جی میں ملال رکھنا

دیارِ الفت میں اجنبی کو سفر ہے در پیش ظلمتوں کا

کہیں وہ رستے میں کھو نہ جائے،ذرا درئچہ اُجال رکھنا

بچھڑنے والے نے وقتِ رخصت کچھ اِس ادا سےپلٹ کے دیکھا

کہ جیسے وہ کہہ رہا ہو،تم اپنے گھر کا خیال رکھنا

اعزاز احمد آذؔر










No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے