غزل
میں نے کبھی سوچا نہ تھا
ہو جاؤ گے
تُم مجھ سے جدا
یہ زندگی بن جائے گی
تیرے بنا اک سزا
آتی ہے یاد اُس کے مجھے
تڑپتا ہے یہ دل میرا
کیسے بھلا جیوں گا میں
تو ہی بتا میرے خدا
نِیندیں کہاں سے لاوں میں
آنکھوں میں بسا چہرا اُسکا
اشعا ر میں رَ قم کیا
ٹُوٹے ہوئے دل کا قِصّہ
عادؔل
ہجر کا بیقرار ستا رہ ہوں
درد کی رات کا سویرا ہوں
سوچتا رہتا ہوں میں یہ اکثر
روشنی ہوں کہ اندھیرا ہوں
عادؔل
No comments:
Post a Comment