Saturday, 11 November 2017

Dill ka qissa


غزل  
میں نے کبھی سوچا نہ تھا 
 ہو جاؤ گے  تُم مجھ سے جدا

یہ زندگی بن جائے گی
تیرے بنا اک سزا

آتی ہے یاد اُس کے مجھے
تڑپتا ہے یہ دل میرا

کیسے بھلا جیوں گا میں
تو ہی بتا میرے خدا

نِیندیں کہاں سے لاوں میں

   آنکھوں میں بسا چہرا    اُسکا

اشعا ر میں رَ قم کیا
ٹُوٹے ہوئے دل کا قِصّہ

عادؔل




ہجر کا بیقرار ستا رہ ہوں

درد کی رات کا سویرا ہوں

سوچتا رہتا ہوں میں یہ اکثر

روشنی ہوں کہ اندھیرا ہوں
عادؔل



No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...