Sunday, 19 November 2017

Dill Ki Dharti


غزل
دل کی دھرتی پہ پاوں رکھو
عرض یہ ہے با ادب رکھو

جل رہے ہیں حواس گرمی سے
دو گھڑی میرے لب پہ لب رکھو

دوستی کا یہی اک طریقہ ہے
دشمنی ہم سے بے سبب رکھو

صبحِ محشر سےایک شب پہلے
ہم سے صحبت تمام شب رکھو

بے تحا شہ خوشی بھی ٹھیک نہیں
فکر خمیا زہِ ظرف رکھو

آج بازی عدؔم بلا کی ہے
آج جو کچھ ہےپاس سب رکھو






No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے