Tuesday, 14 November 2017

Raat Ki Rani

غزل
یہ بات کہاں رات کی رانی میں ملے گی
خوشبوِ وفا لوک کہانی میں   ملے   گی

لاتے نہیں لب پر جسے حالات کے ڈر سے
ہاں بات وہ اشکوں کی روانی میں ملے گی

لفظوں کی حلاوت کسی تحر یر میں ڈھونڈو
لہجے کی کھنک شعلہ بیانی میں ملے گی

کردار کی عظمت ہوکہ سچائی کی حُرمت
ہر زندہ جاوید کہانی  میں ملے گی

اشکوں کا بڑا ربط ہے گہرا میرے دل سے
رنگت بھی لہو کی اسی پانی میں ملے گی

وہ وار کبھی دوستوں جیسا نہیں کر تا
ایک یہ یہی صفت دشمنِ جانی میں ملے گی

گھر چھوڑ کے جاتے نہیں خود اپنا پرندے
سازش کوئی اس نقل مقا نی میں ملے گی

ہو تے ہیں تقاضے نئے ہر عہد کے جوؔہر
شوخئِ سخن عہدِ جوانی میں ملے گی    









No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...