Tuesday, 19 June 2018

Eid Ghazal ( Eid Greeting )



غزل

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی
بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی

 کہنے کو تو پورا شہر اپنا دوست ہے لیکن
دل کی تنہائی میں ہماری کمی نہیں آئی

 اپنوں نے نفرت کے بیج بوئے تھے لیکن
محبت میں اپنی جاناں کمی نہیں آئی

اے دوست تیری قُربت کا یہ اثر   ہے
آنکھوں میں  میری کبھی نمی نہیں آئی

ہجر کی گھڑیاں ہیں اور جُدائی کا موسم
آج تک اپنی ملن کی گھڑی نہیں آئی

منزل نہیں ملتی اُن لوگوں جن کے
 رستے میں محبوب کی گلی نہیں آئی

کیسے میں کہوں وقت بڑا قیمتی ہے عادل
جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں آئی 






1 comment:

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے