زندگی ایک نشہ
بے کراں درد کی شدّت کا نشہ
اور کبھی وصل کی راحت کا نشہ
زیست کی آخری سرحد سے پرے
صبح جب بیت گئی شام ڈھلے
کون بتلائے گا رنگوں کی خبر
کالی راتیں ہیں کہ ہے سُرخ سحر
کس طرح روز کا چکّر ٹوٹے
موت اور زیست کا پیکر ٹوٹے
فقط آزاد فضاوں کا سماں
اتفاقات ہوں خواہش کا جہاں
پھر بھی یہ جبر یہ بندھن کا جنوں
زندگی ایک نشہ ایک فسوں
صدیق کلیم
No comments:
Post a Comment