Sunday, 10 June 2018

Jazbaat Ki Khushboo ( Fragrant Of Feelings )


غزل
ہر بات میں مہکے ہوئے جذبات کی خُوشبو
یاد آئی بہت پہلی مُلا قات کی خُوشبو

چُھپ چُھپ کے نئی صبح کا منہ چوم رہی ہے
اِن ریشمی زُلفوں میں بسی رات کی خُوشبو

موسم بھی حسینوں کی اَدا سیکھ گئے ہیں
بادل میں چُھپائے ہوئے برسات کی خُوشبو

ہو نٹوں پہ ابھی پُھول کی پتّی کی مہک ہے
سانسوں میں رَچی ہے تری سوغات کی خُوشبو

گھر کتنے ہی چھوٹے ہوں، گھنے پیڑ ملیں گے
شہروں سے الگ ہوتی ہے قصبات کی خُوشبو

بشیر بدر



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے