Sunday, 24 June 2018

Khayal e Yaar ( Lover ThinK )



غزل

گم ہوئے یوں خیالِ یار میں ہم
نہ رہے اپنے اختیار میں ہم

وہ نہ آئیں تو اُن کی بات ہے اور
ورنہ اب تک ہیں انتظار میں ہم

کوئی سُنتا نہیں کسی کی یہاں
نا حق آئے تیرے دیار میں ہم

اُن کو عہدِ وصال بھول گیا
ہو گئے ختم انتظار میں ہم

یاد اُن کی اُتر گئی  دِل سے
ِگھر گئےفکرِ روزگار میں ہم

اُن کی نسبت ہو گئے مشہور
ورنہ شفقت تھے کس شمار میں ہم

 شفقت کاظمی



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے