غزل
میرے ہونٹوں پہ التجا تو نہیں
عشق معیار سے گرا تو نہیں
دیکھ کر مجھ کو مُسکرا تو نہیں
یہ میرے غم کا خُوں بہا تو نہیں
درد ہے سوز ہے محبت ہے
زندگی میری بے مزا تو نہیں
دُور اتنے کہ میرے دل کے قریب
یہ کوئی خاص فاصلہ تو نہیں
اشکِ غم پر یہ برہمی کیسی
آپ سے میں نے کچھ کہا تو نہیں
آپ سے میں سوال کیوں کرتا
آپ انسان ہیں خُدا تو نہیں
دؔرد سے دُوردُور
رہتے ہو
دوستی کا یہ تقاضا تو نہیں
اُستاد دؔرد اسعدی
No comments:
Post a Comment