Thursday, 21 June 2018

Hontoun ki Iltaja ( Begging love )


غزل

میرے ہونٹوں پہ التجا تو نہیں
عشق معیار سے گرا تو نہیں

دیکھ کر مجھ کو مُسکرا تو نہیں
یہ میرے غم کا خُوں بہا تو نہیں

درد ہے سوز ہے محبت ہے
زندگی میری بے مزا تو نہیں

دُور اتنے کہ میرے دل کے قریب
یہ کوئی  خاص فاصلہ تو نہیں

اشکِ غم پر یہ برہمی کیسی
آپ سے میں نے کچھ کہا تو نہیں

آپ سے میں سوال کیوں کرتا 
آپ انسان ہیں خُدا تو نہیں

 دؔرد سے دُوردُور رہتے ہو
دوستی کا یہ تقاضا تو نہیں

اُستاد دؔرد اسعدی



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے