غزل
عالم انتظار دیکھا ہے
ہم نے روزو شمار دیکھا ہے
آپ کو بار بار دیکھا ہے
اور بے اختیار دیکھا ہے
کس سے پوچھوں میں خواب کی تعبیر
حُسن کو سوگوار دیکھا ہے
اہلِ دِل نے تمھارے جلووں میں
نُور پرور دگار دیکھا ہے
ہم نے فصلِ خزاں کے رستے میں
کاروانِ بہار دیکھا ہے
جب بھی میں نے چنے ہیں کچھ تنکے
برق کو بے قرار دیکھا ہے
دل کے داغوں کو پوچھنے والے
دامن تار تار دیکھا ہے
ہم اسیروں کی پوچھتے کیا ہو
ہم نے لطفِ بہار دیکھا ہے
کوئی اپنا نہیں ملا " رؔضوان"
ہم نے اک اک دیار دیکھا ہے
ابراہیم حسین رؔضوان
No comments:
Post a Comment