Wednesday 20 June 2018

Milnay ki Khushi ( Love Meet )



غزل

میری آنکھوں میں نّمی ہے شاید
اُن سے ملنے کی خوشی ہے شاید

ہمہ تن گوش بنا بیٹھا ہوں
خاموشی بُول  رہی ہے شاید

جس نے سیراب کیا ہے سب کو
وہ کوئی پیاسی ندّی ہے شاید

لوگ جنّت کے تمنائی ہیں
ابھی دنیا میں کمی ہے شاید

بند کمرے میں پڑا جلتا ہوں
دُھوپ آنگن میں کھڑی ہے شاید

ساحل افسردہ سمندر خاموش
ناو٫اب ڈوب چُکی ہے شاید

رشید اندوری 





No comments:

Post a Comment

Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...