غزل
میری آنکھوں میں نّمی ہے شاید
اُن سے ملنے کی خوشی ہے شاید
ہمہ تن گوش بنا بیٹھا ہوں
خاموشی بُول
رہی ہے شاید
جس نے سیراب کیا ہے سب کو
وہ کوئی پیاسی ندّی ہے شاید
لوگ جنّت کے تمنائی ہیں
ابھی دنیا میں کمی ہے شاید
بند کمرے میں پڑا جلتا ہوں
دُھوپ آنگن میں کھڑی ہے شاید
ساحل افسردہ سمندر خاموش
ناو٫اب ڈوب چُکی ہے شاید
رشید اندوری
No comments:
Post a Comment