Monday, 31 December 2018

Zara see Dair (Just a minute)

غزل

زمانہ دوست ہو جائے تو بہت محتاط ہو جانا

کہ اِس کا رنگ بدلنے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

کوئی جو خواب دیکھو تو اُسے فوراًبھولا دینا

کہ نیند یں ٹوٹ جانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

کسی کو دُکھ دینا توذراسوچ کر دینا

کسی کی آہ لگنے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

بہت ہی معتبر ہیں جن کو محبت راس آ جائے

کسی کو راہ بدلنے  میں ذرا سی دیر لگتی ہے




Sunday, 30 December 2018

Sitaray Baant laitay hain ( Stars are Divided )

غزل

چلو اب ایسا کرتے ہیں ستارے بانٹ لیتے ہیں

ضرورت کے مطابق ہم سہارے بانٹ لیتے ہیں

محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ہے

منافع چھوڑ دیتے ہیں، خسارے بانٹ لیتے ہیں

اگر ملنا نہیں ممکن تو لہروں پر قدم رکھ کر

ابھی دریائے اُلفت کے کنارے بانٹ لیتے ہیں

میری جھولی میں جتنے بھی وفا کے پھول ہیں اُن کو

اکٹھے بیٹھ کر سارے کے سارے  بانٹ لیتے ہیں

محبت کے علاوہ پاس اپنے  کچھ نہیں ہے  فیضؔ

اِسی دولت کو ہم قسمت کے مارے بانٹ لیتے ہیں





Thursday, 27 December 2018

Muhabbat ( Love Only )


مُحبت

یہ واجباتِ عشق ہم ہی پہ فرض کیوں

وہ بھی ادا کرے، مُحبت اُسے بھی تھی

@@@@@

مُحبت میں عداو ت نہیں ہوتی

چاہت میں شکایت نہیں ہوتی

بات   ساری ہے اعتبار کی عادلؔ

ہر  بات  کی وضاحت نہیں ہوتی

@@@@@

کیا بُرا ہے کہ میں اقرارِ مُحبت کر لوں

لوگ ویسے بھی گنہگار سمجھتے ہیں مجھے

@@@@@

وہی محسوس کرتے ہیں سزا دردِ محبت کی

جو اپنی ذات سے بڑھ کر کسی کوپیار کرتے ہیں

@@@@@

آتا نہیں دل میں رہائی کا تصور

بہت عجیب جُرمِ محبت کی سزا ہے

@@@@@

ہم نے تو محبت چھوڑ دی لیکن

محبت نے ہم کو کہیں نہ چھوڑا

@@@@@

مجھے اِس حال تک پہنچا دیا مُحبت نے

ستم کیسا بھی ہو تجھ سے کوئی شکوہ نہیں ہوتا

@@@@@

اب وہ مُلاقات میں گرمئی جذبات کہاں

اب تو رکھنے وہ محبت کا بھرم آتے ہیں

@@@@@

کچھ خاص دلوں کو عشق کے الہام ہوتے ہیں

مُحبت مُعجزہ ہے، مُعجزے کب عام ہوتے ہیں




Wednesday, 26 December 2018

Dosti ( Friendship)


دوستی

رات کی تیر گی میں میرے قتل کا اہتمام

برق خنجر کی جو چمکی دوست پہچانے گئے

%%%%%%%%%%%%

پہلے دوستی پھر مُحبت اور پھر بِلا وجہ نفرت

بڑی ترتیب سے اِک شخص نے تباہ کیا مجھے

###########

کب بُھلائے جاتے ہیں دوست جُدا ہو کر بھی وصیؔ

دل ٹوٹ تو جاتا ہے، رہتا پھر بھی سینے میں ہے

@@@@@@@

جو دل کو اچھا لگتا ہے اُسی کو دوست کہتا ہوں

منافق بن کے رشتوں کی سیا ست میں نہیں کرتا

%%%%%%%%%%%%%

اپنوں نے نظر پھیری تو  دِل تونے دیا ساتھ

دنیا میں کوئی دوست میرے کام نہ آیا

#######

دوستی عام ہے   لیکن اے دوست

دوست ملتا ہے بڑی مُشکل سے

@@@@@

دُشمنی آپ کی عنایت ہے

ہم فقط دوستی کے مجرم ہیں

$$$$$$$

دُشمنی میں کہاں وہ ہوتے ہیں

دوستی میں جو وار ممکن ہیں



Tuesday, 18 December 2018

Khushi ki Baat ( Happy Talk)


خوشی کی بات

آج آؤ   مل کر خوشی کی بات کرتے ہیں

غم سے دوستی، اورہنسی کی بات کرتے ہیں

درد کو رکھتے ہیں ہمیشہ ہم  اپنے ساتھ   عادلؔ

یہی ہمدرد ہے جس سے ہر بات کرتے ہیں

@@@@@@@@

خوشی کی بھیک میں کس کس سے مانگتا

اچھاہوا کہ غموں سے طبیعت بہل گئی

@@@@@@@@

ضروری تو نہیں جو خوشی دے اُسی سے محبت ہو

پیار تو اکثر دل توڑنے والوں سے بھی ہو جاتا ہے

@@@@@@@

تیری خوشی نہ ہو شامل تو پھر خوشی کیا ہے

تیرے بغیر جو گزرے وہ زندگی کیا ہے

@@@@@@

کوئی تو بات ہے اُس میں فیضؔ

ہر خوشی جس پہ لُٹا دی ہم نے

@@@@@@

وابستہ کر چُکا ہوں تیری ہر خوشی کے ساتھ

اب ور کیا سلوک کروں زندگی کے ساتھ



Monday, 17 December 2018

Ansoo ki Mehfil ( Tear circle )


آنسو کی محفل

مت بہاؤ آنسو بے قدروں کے لئے

جو قدر کرتے ہیں وہ رونے نہیں دیتے

@@@@@@@@

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے

@@@@@@@

صرف چہرے کی اُداسی سے بھر آئے آنسو

دل کا عالم تو ابھی   تک آپ نے دیکھا ہی نہیں

@@@@@@@@

روح تک کو نچوڑ دیتا ہے

وہ آنسو جو آنکھ سے نکل نہیں پاتا

@@@@@@

ضبط غم اِس قدر آساں نہیں فرازؔ

آگ ہوتے ہیں وہ آنسو جو پیئے جاتے ہیں

@@@@@@

کیا کریں اب تو یہ لفظوں میں عیاں ہوتے ہیں

ایک مدّت سے جو ہم نے تھے چُھپائے آنسو

@@@@@@

آنسو اُٹھا لیتے ہیں میرے غموں کا بوجھ

یہ وہ دوست ہیں جو احسان جتایا نہیں کرتے

@@@@@@@

لکھنا تھا کہ خوش ہوں تیرے بغیر بھی

آنسو مگر قلم سے پہلے ہی گِر گیا

@@@@@

وہ اشک بن کے میری چشمِ تر میں رہتاہے

عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے

@@@@@

راہ تکتےتکتے جب تھک گئیں آنکھیں میری

پھر تجھے ڈھونڈنے میری آنکھ سے آنسو نکلا

@@@@@

آنسو بہا بہا کےبھی ہوتے نہیں کم

کتنی امیر ہوتی ہیں آنکھیں غریب کی

@@@@@@

ابھی سے تیری آنکھوں سےنکل آئے آنسو

ابھی تومیں نےچھیڑی ہی نہیں داستانِ زندگی




Saturday, 15 December 2018

Haqiqat jan kar ( Knowing the truth )


غزل

حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے

بھلا بے فیض لوگوں‌سے محبت کون کرتا ہے

بتاؤ جس تجارت میں خسارہ ہی خسارہ ہو

بِنا سوچے خسارے کی تجارت کون کرتا ہے

ہمیں‌ ہی غلط فہمی تھی کسی کے واسطے ورنہ

زمانے کے رواجوں‌ سے بغاوت کون کرتاہے

خُدا نے صبر کرنے کی مجھے توفیق بخشی ہے

ارے! جی بھر کے تڑپاؤ، شکایت کون کرتا ہے

زمانے کی نگاہوں سے ہیں دلوں کے بھید پوشیدہ

خلوصِ دل سے رب جانے محبت کون کرتا ہے

کسی کے دل کے زخموں پر مرحم رکھنا ضروری ہے

مگر اس دور میں محسنؔ یہ زحمت کون کرتا ہے

محسؔن نقوی


Friday, 14 December 2018

Teray Fairaq (In your Separation)

تیرے فراق میں عجب کام کیا دیوانے نے

پہن کے فراک تیری پھرتا رہا    زمانےمیں

کیا حال تجھ کو سُناؤں آجکل کی محبت کاعادؔل

بوتل خالی ہے اور بچا کچھ بھی نہیں پیمانے میں




Wednesday, 12 December 2018

Yaad Ata hai ( Miss you too)

غزل

یاد آتا ہے روزوشب کوئی

ہم سے رُوٹھا ہے بے سبب کوئی

جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا

وہ بھی تھا موسم طرب کوئی

کچھ خبر لے کہ تیری محفل سے

دُور بیٹھا ہے جاں بلب کوئی

نہ غمِ زندگی نہ دردِ فراق

دل میں یونہی سی ہے طلب کوئی

یاد آتی ہیں دور کی باتیں

پیا رسے دیکھتا ہے جب کوئی

چوٹ کھائی ہے بارہا لیکن

آج تو درد ہے عجب کوئی

جن کو مٹنا تھا مٹ چُکے ناؔصر

اُن کو رُسوا نہ کرے اب کوئی

ناؔصر کاظمی



Tuesday, 11 December 2018

Dill mai samaya koi ( In My Heart )

غزل

کیا لگے آنکھ، کہ پھر دل میں سمایا کوئی

رات بھر پھرتا ہے اِس شہر میں سایا کوئی

فکر یہ تھی ،کہ شبِ ہجر کٹے گی کیوں کر

لُطف یہ ہے، کہ ہمیں یاد نہ آیا کوئی

شوق یہ تھا، کہ محبت میں جلیں گے چُپ چاپ

رنج یہ ہے، کہ تماشا نہ دِکھا یا کوئی

شہر میں ہمدم دیرینہ بہت تھے ناؔصر

وقت پڑنے پہ میرے کام نہ آیا کوئی

ناؔصر کاظمی


Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...