Monday, 17 December 2018

Ansoo ki Mehfil ( Tear circle )


آنسو کی محفل

مت بہاؤ آنسو بے قدروں کے لئے

جو قدر کرتے ہیں وہ رونے نہیں دیتے

@@@@@@@@

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے

@@@@@@@

صرف چہرے کی اُداسی سے بھر آئے آنسو

دل کا عالم تو ابھی   تک آپ نے دیکھا ہی نہیں

@@@@@@@@

روح تک کو نچوڑ دیتا ہے

وہ آنسو جو آنکھ سے نکل نہیں پاتا

@@@@@@

ضبط غم اِس قدر آساں نہیں فرازؔ

آگ ہوتے ہیں وہ آنسو جو پیئے جاتے ہیں

@@@@@@

کیا کریں اب تو یہ لفظوں میں عیاں ہوتے ہیں

ایک مدّت سے جو ہم نے تھے چُھپائے آنسو

@@@@@@

آنسو اُٹھا لیتے ہیں میرے غموں کا بوجھ

یہ وہ دوست ہیں جو احسان جتایا نہیں کرتے

@@@@@@@

لکھنا تھا کہ خوش ہوں تیرے بغیر بھی

آنسو مگر قلم سے پہلے ہی گِر گیا

@@@@@

وہ اشک بن کے میری چشمِ تر میں رہتاہے

عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے

@@@@@

راہ تکتےتکتے جب تھک گئیں آنکھیں میری

پھر تجھے ڈھونڈنے میری آنکھ سے آنسو نکلا

@@@@@

آنسو بہا بہا کےبھی ہوتے نہیں کم

کتنی امیر ہوتی ہیں آنکھیں غریب کی

@@@@@@

ابھی سے تیری آنکھوں سےنکل آئے آنسو

ابھی تومیں نےچھیڑی ہی نہیں داستانِ زندگی




No comments:

Post a Comment

Zindgi Ki Kitaab ( Life Book)

زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں  خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...