غزل
حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے
بھلا بے فیض لوگوںسے محبت کون کرتا ہے
بتاؤ جس تجارت میں خسارہ ہی خسارہ ہو
بتاؤ جس تجارت میں خسارہ ہی خسارہ ہو
بِنا سوچے خسارے کی تجارت کون کرتا ہے
ہمیں ہی غلط فہمی تھی کسی کے واسطے ورنہ
ہمیں ہی غلط فہمی تھی کسی کے واسطے ورنہ
زمانے کے رواجوں سے بغاوت کون کرتاہے
خُدا نے صبر کرنے کی مجھے توفیق بخشی ہے
خُدا نے صبر کرنے کی مجھے توفیق بخشی ہے
ارے! جی بھر کے تڑپاؤ، شکایت کون کرتا ہے
زمانے کی نگاہوں سے ہیں دلوں کے بھید پوشیدہ
زمانے کی نگاہوں سے ہیں دلوں کے بھید پوشیدہ
خلوصِ دل سے رب جانے محبت کون کرتا ہے
کسی کے دل کے زخموں پر مرحم رکھنا ضروری ہے
کسی کے دل کے زخموں پر مرحم رکھنا ضروری ہے
مگر اس دور میں محسنؔ یہ زحمت کون کرتا ہے
محسؔن نقوی
No comments:
Post a Comment