Saturday, 15 December 2018

Haqiqat jan kar ( Knowing the truth )


غزل

حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے

بھلا بے فیض لوگوں‌سے محبت کون کرتا ہے

بتاؤ جس تجارت میں خسارہ ہی خسارہ ہو

بِنا سوچے خسارے کی تجارت کون کرتا ہے

ہمیں‌ ہی غلط فہمی تھی کسی کے واسطے ورنہ

زمانے کے رواجوں‌ سے بغاوت کون کرتاہے

خُدا نے صبر کرنے کی مجھے توفیق بخشی ہے

ارے! جی بھر کے تڑپاؤ، شکایت کون کرتا ہے

زمانے کی نگاہوں سے ہیں دلوں کے بھید پوشیدہ

خلوصِ دل سے رب جانے محبت کون کرتا ہے

کسی کے دل کے زخموں پر مرحم رکھنا ضروری ہے

مگر اس دور میں محسنؔ یہ زحمت کون کرتا ہے

محسؔن نقوی


No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے