Sunday, 9 December 2018

Najanay wo kaisa hoga ( How he was )

غزل

کافی عرصہ بیت گیا ہے

جانے اب وہ کیسا ہو گا ؟

وقت کی ساری کڑوی باتیں

چپکے چپکے سہتا ہو گا

اب بھی بھیگی بارش میں وہ

بن چھتری کے چلتا ہو گا،

مجھ سے بچھڑے عرصہ بیتا

اب وہ کس سے لڑتا ہو گا ؟

اچھا تھا جو ساتھ ہی رہتے

بعد میں اس نے سوچا ہو گا

اپنے دل کی ساری باتیں

خود سے خود ہی کہتا ہو گا ،

کافی عرصہ بیت گیا ہے

جانے اب وہ کیسا ہو گا ؟



No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...