Monday, 31 December 2018

Zara see Dair (Just a minute)

غزل

زمانہ دوست ہو جائے تو بہت محتاط ہو جانا

کہ اِس کا رنگ بدلنے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

کوئی جو خواب دیکھو تو اُسے فوراًبھولا دینا

کہ نیند یں ٹوٹ جانے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

کسی کو دُکھ دینا توذراسوچ کر دینا

کسی کی آہ لگنے میں ذرا سی دیر لگتی ہے

بہت ہی معتبر ہیں جن کو محبت راس آ جائے

کسی کو راہ بدلنے  میں ذرا سی دیر لگتی ہے




No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...