Wednesday, 12 December 2018

Yaad Ata hai ( Miss you too)

غزل

یاد آتا ہے روزوشب کوئی

ہم سے رُوٹھا ہے بے سبب کوئی

جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا

وہ بھی تھا موسم طرب کوئی

کچھ خبر لے کہ تیری محفل سے

دُور بیٹھا ہے جاں بلب کوئی

نہ غمِ زندگی نہ دردِ فراق

دل میں یونہی سی ہے طلب کوئی

یاد آتی ہیں دور کی باتیں

پیا رسے دیکھتا ہے جب کوئی

چوٹ کھائی ہے بارہا لیکن

آج تو درد ہے عجب کوئی

جن کو مٹنا تھا مٹ چُکے ناؔصر

اُن کو رُسوا نہ کرے اب کوئی

ناؔصر کاظمی



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے